اگلے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے جارہے چیف منسٹر سدارامیا نے زراعت ‘صنعت
اورتجارت‘آب پاشی ‘سماجی بہبود‘ آئی ٹی ‘بی ٹی بشمول مُختلف شعبہ جات کے
ساتھ بجٹ سابق تیاری اجلاس میں لوگوں کی رائے لے لے ہی ۔ بجٹ کو لے کر
مُختلف محکمہ جات کے حکام کے ساتھ ملاقات کا دور ختم ہوگیا ہے اور اب بجٹ
کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق چیف منسٹر مرکزی
بجٹ کی طرز پر زرعی اور ذیلی خدمات پر زیادہ زور دیں گے۔ اور خشک سالی کی
مارجھیل رہے کسانوں کے مسائل کو ایک حد تک دور کرنے کی کوشش کریں گے ۔ریاست
میں اس سال شدید خشک سالی کے حالات ہونے سے کئی علاقوں میں پینے کے پانی
کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے۔گرمی بڑھنے کے ساتھ ہی ذخیرہ آب کی سطح مسلسل
منحنی خطوط جارہی ہیں اس لئے پینے کے پانی کا مسئلہ شدید صورت اختیا رکرگیا
ہے۔اورپِن برقی کی پیدا وار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ریاست میں قرض کے
بوجھ دبے تقریبا ایک ہزار کسان خودکشی کرچکے ہیں ‘کسانوں کے کوآپریٹیو
بنکوں سے لئے گئے زراعت قرضہ جات پر اگر چہ حکومت نے سود تو معاف کردیا ہے
لیکن قرض معاف کرنے
کا امکان نہیں ہے۔ماہرین کا خیال ہے کہ بجٹ میں چیف
منسٹر مہنگائی کی مارس سے پریشان عوام پر کوئی نیا قرض نہیں لگائیں گے۔ بجٹ
میں زراعت ‘صحت ‘آبپاشی‘ تعلیم ‘دیہی ترقی‘ سماجی بہبود‘ چھوٹے صنعت جیس
ترجیح والے علاقوں کیلئے زیادہ گرانٹ مُختص کرنے کے آثار ہیں ۔ماہرین کا
کہنا ہے کہ چیف منسٹر بجٹ میں غیر منصوبہ بند خرچ پر لگام لگانے کے ٹھوس
قدم اُٹھاسکتے ہیں ۔بجٹ میں زرعی شعبہ کی ترقی کے ساتھ ریاست کی اقتصادی
ترقی کیلئے صنعتی ترقی پر بھی زیادہ زور دیا جائے گا‘تاکہ ریاست میں سرمایہ
کاری کیلئے سازگار ماحول بنارہے اور بے روزگارنوجوانوں کو روزگار کے زیادہ
مواقع فراہم حاصل ہوسکیں ۔ریاست کا گیارہویں بجٹ پیش کرنے جارہے چیف منسٹر
سدارامیا کیلئے ترقی کے منصوبوں کیلئے مالی وسائل اکھٹا کرنا بڑا چیلنج
ہوگا کیونکہ مرکزی حکومت نے 14ویں مالی کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کے
ساتھ ساتھ کئی فلیگ شپ اسکیمات کے تحت ریاستوں کو ملنے والے گرانٹ میں کمی
کی ہے۔ ایسے میں سدارامیا کو منریگا بشمول دیگر اسکیمات کیلئے اپنے وسائل
سے زیادہ گرانٹ مُختص کرنا ہوگا۔***